عالمی یومِ صحافت: آزادیٔ اظہار اور ذمہ دار صحافت کی ضرورت

عالمی یومِ صحافت: آزادیٔ اظہار اور ذمہ دار صحافت کی ضرورت
تحریر: عرفان علی سید نوشہروی
3 مئی 2025
03335200236

دنیا بھر میں 3 مئی کو ’’صحافت کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد صحافت کی آزادی، اس کے مسائل، صحافیوں کے تحفظ، اور آزاد ذرائع ابلاغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ اس موقع پر یہ جاننا ناگزیر ہے کہ آزادیٔ صحافت کیا ہے، اس کی حدود کیا ہیں، اس کے سماجی، اخلاقی، سیاسی اور مذہبی پہلو کیا ہو سکتے ہیں اور موجودہ دور میں صحافت کن خطرات اور چیلنجز سے دوچار ہے۔

صحافت کی آزادی کا تصور کوئی نیا نہیں۔ مغرب میں اس تصور نے تب زور پکڑا جب مطابع کا استعمال بڑھا اور رائے عامہ کے اظہار کا میدان وسیع ہوا۔ 1948ء میں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کے آرٹیکل 19 کے مطابق، ہر انسان کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے، جس میں معلومات کو تلاش کرنا، حاصل کرنا اور پھیلانا شامل ہے۔ یونسکو نے 1993 میں 3 مئی کو عالمی یومِ صحافت قرار دیا تاکہ صحافت پر حملوں کی مذمت کی جا سکے اور اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔

اسلام نے صدیوں پہلے ہی اظہارِ رائے کی آزادی، انصاف پر مبنی خبروں اور سچ بولنے کی ترغیب دی۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا:
“وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ” (البقرہ 283)
“اور گواہی کو نہ چھپاؤ، جو اسے چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہوگا۔”
صحافت بھی ایک طرح کی گواہی ہے۔ سچ بولنا، عدل کے ساتھ بات کرنا اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا صحافت کا مقدس فریضہ ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں بھی باطل حکمرانوں کے سامنے کلمۂ حق کہنا سب سے افضل جہاد قرار پایا۔

صحافت محض خبر رسانی کا نام نہیں بلکہ ایک ایسی طاقت ہے جو رائے عامہ بناتی ہے، اداروں کی نگرانی کرتی ہے اور عوام اور حکومت کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنتی ہے۔ اسے ’’ریاست کا چوتھا ستون‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ طاقت ذمہ داریوں کے بغیر بے سود ہے۔ صحافی کا اولین فرض ہے کہ وہ تحقیق کرے، سچ کو تلاش کرے اور بلا تعصب رپورٹ کرے۔ افواہیں، جعلی خبریں اور منفی ایجنڈا صحافت کی توہین اور معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ صحافت کو صرف ریٹنگ یا منافع کے لیے نہیں، بلکہ عوامی شعور، تعلیم، اصلاح اور بیداری کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ آزادی کا مطلب بے لگامی نہیں۔ کسی بھی خبر یا رائے کو شائع کرتے وقت قومی مفاد، مذہبی اقدار، عدالتی وقار اور سماجی توازن کو ملحوظِ خاطر رکھنا لازم ہے۔

2024 کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کے کئی ممالک میں سینکڑوں صحافی قتل کیے گئے یا قید کیے جا چکے ہیں۔ کئی ممالک میں صحافت پر سینسرشپ، دھمکیاں، اغواء اور تشدد ایک عام سی بات ہو چکی ہے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) کے مطابق دنیا میں صحافت کی آزادی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ خاص طور پر جنگ زدہ علاقوں جیسے فلسطین، یمن، شام، افغانستان اور روس-یوکرین تنازع کے دوران صحافیوں کو جان کی بازی لگانا پڑی۔ فلسطین میں اسرائیلی مظالم نے میڈیا پر پابندیاں عائد کیں اور درجنوں صحافی شہید ہوئے۔ اسی طرح کشمیری صحافی بھی بھارتی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان میں صحافت نے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ آمریتوں کے خلاف، عدلیہ کی آزادی کے لیے، اور بدعنوانیوں کے انکشافات میں صحافیوں نے اپنا کردار ادا کیا۔ مگر یہاں بھی صحافت پر دباؤ، اغواء، قتل، اور اشتہارات کی بندش جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ارشد شریف، ولی خان بابر، سلیم شہزاد جیسے صحافیوں کی شہادتیں آزادیٔ صحافت کے لیے ایک سوالیہ نشان ہیں۔

جعلی خبریں، وائرل ویڈیوز، اور غلط بیانی آج کی سب سے بڑی آزمائش بن چکی ہے۔ صحافت میں سرمایے کا غلبہ بعض اوقات اصولوں کی قربانی کا سبب بنتا ہے۔ اکثر میڈیا ادارے سیاسی جماعتوں یا طاقتور حلقوں کے ایجنڈا کا حصہ بن جاتے ہیں۔ بعض صحافی خود ہی احتیاطاً سچ بولنے سے گریز کرتے ہیں، تاکہ ملازمت یا جان کو خطرہ نہ ہو۔

ان مسائل کا حل یہی ہے کہ ریاستی ادارے میڈیا کو دبانے کے بجائے اس کی آزادی کی حفاظت کریں، مگر ساتھ ساتھ اخلاقی حدود اور جھوٹی خبروں پر بھی کڑی نگرانی ہو۔ صحافت کے طالب علموں کو تحقیق، صحافتی اخلاقیات، مذہبی و ثقافتی حساسیت، اور عالمی قوانین سے واقفیت دی جائے۔ صحافیوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کے لیے مؤثر قوانین اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ عوام کو فیک نیوز اور سنجیدہ صحافت کے درمیان فرق سمجھایا جائے۔

3 مئی صرف ایک دن نہیں، بلکہ ایک یاد دہانی ہے کہ سچ بولنے، لکھنے، اور دکھانے کا حق ایک نعمت ہے اور اس کا غلط استعمال، یا اس پر پابندی، معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔ صحافی وہ مجاہد ہیں جو بغیر بندوق کے میدان میں ہوتے ہیں۔ وہ جیلیں کاٹتے ہیں، مارے جاتے ہیں، مگر سچ بولنے سے باز نہیں آتے۔ آئیے! اس عالمی دن پر ہم عہد کریں: کہ سچ بولنے والوں کا ساتھ دیں گے، کہ فیک نیوز کے خلاف کھڑے ہوں گے، کہ صحافت کو ایک مقدس فریضہ سمجھیں گے، نہ کہ ایک تجارتی دھندہ۔

یا اللہ! ہمیں سچ بولنے، سچ سننے، اور سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرما۔ ہمارے صحافی بھائیوں کی جان و مال کی حفاظت فرما، اور انہیں عدل و انصاف کے فروغ کا ذریعہ بنا۔ آمین۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *