
*چکوال شہر میں ریلوے لائن کی بحالی کی اہمیت*
تحریر:
عرفان علی سید نوشہروی
03335200236
چکوال جو ماضی میں پرامن، خاموش دیہاتی اور پہاڑی علاقہ سمجھا جاتا تھا آج دیگر شہروں کی طرح ایک ابھرتا ہوا شہر بن چکا ہے ۔ چکوال کے عوام تعلیم شعور اور حب الوطنی کے میدان میں نمایاں ہے بلکہ چکوال شہر کی تعریف کچھ اس طرح کیا جائے تو غلط نا ہوگا چکوال کے عوام کی ملک سے حب الوطنی کا ثبوت چکوال عازیوں اور شہیدوں کی سرزمین ہے چکوال کے تقریباً ہر دوسرے گھر سے شہید یا عازی کا تعارف ملیں گا اور ہر قبرستان میں شہید موجود ہے جنہوں نے اس سرزمین کے لئے اپنی جانیں دی چکوال کے عوام میں شعور کی کمی نہیں ۔ لیکن اگر ہم ترقی کی بین الاقوامی اصولوں کو مدِنظر رکھیں تو کوئی بھی خطہ، علاقہ اس وقت تک حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ نہیں بن سکتا جب تک اس کی سفری سہولیات ، مواصلاتی نظام ،و نقل و حمل کے ذرائع جدید ، باکفایت اور عام آدمی کی پہنچ میں نا ہوں۔ ان سب میں ریلوے ایک اہم حیثیت رکھتا ہے اور چکوال جیسے اہم تاریخی اور جغرافیائی طور پر اہم شہر میں ریلوے لائن کی عدم موجودگی ایک لمحہ فکریہ ہے چکوال شہر میں ریلوے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی دہائیاں پہلے یہاں ریلوے لائن پر ٹرینوں کی آوازیں گونجتی تھی جب چکوال ایک مکمل شہر بھی نا تھا۔ چکوال میں ریلوے لائن کا تصور کو نیا نہیں ہے ماضی میں یہاں ٹرینیں چلتی تھی جس سے چکوال و اردگرد کے علاقوں کے لوگوں کو بہت بڑی سہولت تھی میرے معلومات کے مطابق برطانوی دور میں انگریز افسران اس راستے کو نہ صرف فوجی نقل و حرکت بلکہ تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کرتے تھے، چکوال میں معدنیاتی ذخائر کی کمی نہیں اللّٰہ کی نعمتیں بے شمار ہیں کھیوڑہ کو نمک کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ چوآ سیدن شاہ کوئلہ و کلر کہار باغات و دیگر بہت سے معدنیاتی ذخائر ہے جس کا یقیناً اس وقت جو موجود تھے ان کی تجارت بھی اس ہی ریلوے لائن کے ذریعے کی جاتی تھی ۔ افسوس کے وقت کے ساتھ ساتھ اس اہم سہولت کو نا صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ آخر کار مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ۔ چکوال ریلوے ختم کرنے کے ذمہ داروں کے تعین تو نا ہو سکا لیکن اس کا بڑا نقصان و نتیجہ یہ نکلا کہ چکوال کو اس کی جغرافیائی مرکزیت کے باوجود دیگر شہروں سے مربوط کرنے والا سب سے سستا اور مؤثر ذریعہ چکوال ریلوے لائن کو ختم کر دیا گیا ۔ آج سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں وزیر ریلوے کے سامنے یہ مطالبہ کیا کہ پنڈی، روات، مندرہ گوجر خان، چکوال، چوآ سیدن شاہ کا یہ نیک کام کریں اور ریلوے لائن کو بحال کریں تاکہ چکوال کی عوام سکھ کا سانس لے سکیں اور عوام سستی سواری و تجارتی مال کے لئے استعمال کر سکیں اب دیکھیں ہر کوئی اپنی اپنی کوششیں کر رہا ہے چکوال ریلوے لائن کی بحالی کسی نعمت سے کم نہیں ۔ اس کے ساتھ چکوال کو ریلوے لائن کے بغیر نا مکمل شہر کہنا غلط نہیں چکوال شہر میں اس وقت دیگر شہروں کے ساتھ آمد و رفت کے لئے بسیں ، وین کوسٹرز ، کاریں اور موٹر سائیکلیں استعمال ہو رہی ہیں اگرچہ سڑکوں کی تعمیر اور توسیع ہوئی ہے لیکن ٹریفک کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے آئے روز ٹریفک حادثات ، مہنگا ایندھن اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی من مانی کرایہ پالیسیوں نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ایسے میں جب عوام کو خوشخبری ملے گی یہ محض خوشخبری نہیں بلکہ پورے علاقے کو اقتصادی و تجارتی ترقی کے نئے باب میں داخل کرے گی۔ریلوے ایک ایسا ذریعہ سفر ہے جو کم قیمت آرام دہ اور محفوظ ہوتا ہے چکوال کے شہری خصوصاً طلباء ، مریض، بزرگ اور کم آمدن والے افراد روالپنڈی جیسے دیگر بڑے شہروں میں سفر کرتے وقت سخت مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ایسے میں اگر ریلوے سروس بحال ہو جائے تو یہ چکوال کے شہریوں کے لیے کسی نعمت سے کم نا ہوگا۔ چکوال ایک زرعی و معدنیاتی اعتبار سے مالا مال علاقہ ہے یہاں کی نمک ، گندم اور دیگر اجناس کے ساتھ ساتھ بجری و کوئلہ وغیرہ اگر ریلوے سروس کے ذریعے دوسرے شہروں تک پہنچائی جا سکیں تو مقامی کسانوں اور تاجروں کے لئے یہ ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہو گی۔ ریلوے کے ذریعے مال برداری کی لاگت کم ہوتی ہے جو منڈیوں تک رسائی کو آسان بنا دیتی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ چکوال و گردونواح میں سیاحتی مقامات موجود ہیں جیسے کہ کٹاس راج مندر ، کلرکہار جھیل ، نیلا واہن و تاریخی باغات ریلوے سروس کی بحالی سے ملک بھر سے سیاح بآسانی یہاں کا رخ کرینگے جس سے مقامی معیشت کو یقیناً فروغ ملے گا اور ہوٹلنگ فوڈ سروسز وغیرہ کو فروغ حاصل ہوگا۔مزید اگر غور کیا جائے آج کل دھواں چھوڑتی گاڑیاں ایک بڑا مسلئہ ہے ایسے میں ریلوے سروس ماحول دوست سفر کا ایک بہترین ذریعہ ہے گاڑیوں کی تعداد میں کمی سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کم واقع ہوگی بلکہ شوروغل میں بھی نمایاں کمی آئے گی ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کے لیے ریلوے نظام کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت اور ایک مثبت قدم بھی ثابت ہوگا۔چکوال ریلوے لائن کی بحالی کے لیے چکوال کے عوام کئی دہائیوں سے محنت کر رہی ہے میں بذات خود پہلے بھی اس حوالے سے ایک تحریر پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور چکوال کی عوام بھی یہی چاہتی ہے متعدد سیاسی جماعتوں نے اپنے منشور میں اس وعدے کو شامل کئے رکھا مگر عملاً کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوئی۔ سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کو چکوال کے سیاسی خدمات میں ایک بڑا حصہ ہاتھ آیا وہ یہ کہ چکوال کے بڑے منصوبوں کے پیچھے راجہ پرویز اشرف کی دن رات کی محنت ہے ان کے بڑے منصوبوں میں مندرہ چکوال روڈ وسیع و ڈبل کر کے ایک خوبصورت کارپٹ روڈ بنانا ایسے ہی چکوال تا سوہاوہ ڈبل کارپٹ روڈ بنانا جو چکوال کے لئے موٹر وے سے کم نہیں اگر ریلوے لائن کی بخالی ہوتی ہے تو یقیناً اس میں بھی ایک بڑی محنت ہمارے کچھ صحافی دوست جو بڑے عرصے سے اس ریلوے لائن کی بحالی کے لئے تک و دو کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کے ساتھ بڑی محنت راجہ پرویز اشرف کی ہوگی جنہوں گزشتہ دن نیشنل فورم قومی اسمبلی میں چکوال ریلوے لائن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ چکوال شہر میں بہت سارے ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں دیگر شہروں کی طرح لیکن چکوال ریلوے لائن کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے ساتھ چکوال رنگ روڈ کا منصوبہ بھی روک چکا ہے اگر یہ رنگ روڈ بنتا ہے تو چکوال شہر سے بڑی ٹریفک و موٹر وے پر جانے والی چکوال شہر کے چاروں سائیڈ کی گاڑیاں رنگ روڈ پر منتقل ہو جائے گی جس سے چکوال شہر میں ٹریفک کی روانی کا مسلئہ کافی حد تک حل ہو جائے گا یہاں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ترقی صرف بڑے شہروں کی سڑکوں کو کشادہ کرنے سے نہیں ہوتی بلکہ ہر ضلع قصبہ اور ہر شہری کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنا ہی اصل کامیابی ہے چکوال کو ریلوے کے نقشے سے کاٹ دینا دراصل اس کے مستقبل سے ناانصافی ہے اب وقت آگیا ہے کہ چکوال کے شہری چکوال کے باسی متحد ہو کر اپنی سیاسی جماعتوں کے ہمراہ اپنی آواز کو بلند کریں۔ سماجی میڈیا جلسے درخواستیں اور اخبارات میں تحریریں اس مقصد کے لیے استعمال ہونی چاہیے پہلے سے زیادہ بہتر اور اچھے انداز میں تاکہ چکوال شہر میں ریلوے لائن کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکیں۔ ہمارے ایک بڑے بڑے اور بڑی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈر نے قومی اسمبلی میں آواز بلند کی اور یہ آواز مزید بلند کرنے کے لیے چکوال یونیورسٹی تعلیمی ادارے وکلاء برادری اور تاجر تنظیمیں اس مطالبے کو باقاعدہ مہم کی شکل میں اجاگر کرنے کی مزید ضرورت ہے آج اگر خاموش رہے تو کل کو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند نہیں کر سکیں گے ۔ چکوال ریلوے کی بخالی صرف ایک سفری سہولت نہیں بلکہ یہ ترقی خوشحالی معاشی بہتری اور قومی دھارے میں شمولیت کی علامت ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اور وزارت ریلوے اور صوبائی قیادت اس مسلئے کو سنجیدگی سے لے اور بجٹ میں میں اس کے لئے رقم مختص کریں اور جلد از جلد اس منصوبے پر عملدرآمد کر کے شروع کیا جائے یہاں آخر میں ایک بات بتلاتا چلوں کہ ہماری چکوال کی عوام بھی خاموش نا بیٹھے آپ کا مطالبہ برحق ہے اور یہ کسی فرد واحد کے فائدے نقصان کی بات نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی مسلئہ ہے اور اس سے خوشحالی پورے علاقے کے غیور عوام کی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ آخر میں چکوال شہر میں اب ایک بڑے ہسپتال کی بھی ضرورت ہے ہمارے کچھ دوست اس حوالے سے وقتاً فوقتاً اپنی آواز بلند کرتے ہیں لیکن باتوں کی حد تک حکومتی باتیں تو نظر آتی ہے لیکن عمل درآمد کہی نہیں۔ چکوال شہر میں وقت کی اہم ضرورت درج ذیل منصوبوں کی ہے چکوال ریلوے لائن کی بخالی ، 500 پیڈ پر مشتمل ایک بڑا ہسپتال ، رنگ روڈ کی تکمیل وغیرہ سب سے بڑے مسلئے ہے۔ سابق وزیراعظم پاکستان اور گوجر خان کے ایک خدمت گزار شخصیت راجہ پرویز اشرف نے اس کے لئے آواز بلند کی چکوال کی عوام اس اہم معاملے پر خاموش نا رہے بلکہ ان کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر اپنے حق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں ۔