پاکستان کے شمالی علاقے کوہستان میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک گمشدہ شخص کی نعش تقریباً تین دہائیوں بعد ایک گلیشیئر سے برآمد ہوئی۔ نذیرالدین عرف “ہجو” ولد بہرام، جو 1997 میں ایک برفانی حادثے کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے، ان کی نعش حال ہی میں برف کے نیچے سے ملی ہے۔
یہ واقعہ لیدی گلیشیئر، بر پالس کے قریب پیش آیا جہاں نذیرالدین سپٹ کے سفر سے واپسی پر اپنے گھوڑے سمیت برفانی دراڑ میں گر گئے تھے۔ اس وقت ان کی تلاش کئی دن جاری رہی مگر کوئی نشان نہ مل سکا۔ وقت کے ساتھ انہیں گمشدہ قرار دے دیا گیا۔
حالیہ موسم گرما میں جب گلیشیئرز پگھلنا شروع ہوئے تو مقامی چرواہوں نے برف میں ایک انسانی جسم کو جزوی طور پر نمایاں ہوتے دیکھا۔ اطلاع دینے پر اہلِ علاقہ اور متعلقہ افراد موقع پر پہنچے اور جب تفصیل سے معائنہ کیا گیا تو یہ وہی نعش نکلی جو 28 سال قبل گم ہو گئی تھی۔
سب سے حیرت کی بات یہ تھی کہ نذیرالدین کی جیب میں موجود شناختی کارڈ اور دیگر ذاتی اشیاء بالکل محفوظ حالت میں تھیں، جن کے ذریعے ان کی فوری شناخت ممکن ہوئی۔
یہ منظر اہل علاقہ کے لیے جذباتی لمحہ تھا۔ ایک جانب برسوں پرانے دکھ کو دفن کرنے کا موقع ملا، تو دوسری طرف گزرے ہوئے وقت کی تلخ یادیں دوبارہ جاگ گئیں۔ بزرگ افراد نے اس دن کو یاد کیا جب وہ نذیرالدین کو آخری بار سپٹ جاتے ہوئے دیکھ رہے تھے، اور پھر وہ کبھی واپس نہ آئے۔
جب گھر والوں کو خبر ملی تو وہ فوراً مقام پر پہنچے۔ برسوں بعد انہیں اپنے عزیز کی تدفین کا موقع ملا، جو ان کے لیے جذباتی اور سکون بخش لمحہ تھا۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان کی کہانی بیان کرتا ہے، بلکہ قدرت کے اس حیرت انگیز نظام کی بھی جھلک دیتا ہے جو انسان کے اختیار سے باہر ہے۔ برف نے ایک جسم کو 28 سال تک محفوظ رکھا اور جب وقت آیا تو اسے واپس دنیا کے حوالے کر دیا۔