چکوال کا فخر: سید خاور علی کاظمی Syed Khawar Ali Kazmi
تحریر : ارشد محمود چکوال ہوم لینڈ پروڈکشن
چکوال میں اگر کھیلوں کی دنیا کا ذکر ہو اور سید خاور علی کاظمی کا نام نہ آئے، تو بات ادھوری رہ جاتی ہے۔ چاہے کرکٹ ہو، سکواش ہو یا باسکٹ بال — خاور شاہ صاحب نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اُن کی شہرت اور قابلیت کے چرچے نہ صرف چکوال میں بلکہ اب انگلینڈ تک پھیل چکے ہیں، جہاں وہ ایک مشہور کرکٹ اکیڈمی چلا رہے ہیں اور نوجوان کھلاڑیوں کو کوچنگ دے رہے ہیں۔
چکوال کے بزرگوں اور نوجوانوں کو آج بھی یاد ہوگا کہ پِنڈی روڈ پر “خاور اسپورٹس” کے نام سے ایک شاپ ہوا کرتی تھی، جس کے ساتھ ہی ایک کرکٹ کلب بھی تھا۔ یہی کلب کئی نامور کھلاڑیوں کی نرسری بنا، اور وہیں سے چکوال کو شاہ صاحب جیسے باصلاحیت کرکٹر ملے۔ شاہ صاحب نہ صرف میرے بچپن کے دوست ہیں بلکہ اُن کے ساتھ گزارے گئے دن آج بھی دل میں تازہ ہیں — دن بھر کرکٹ کھیلنا اور شام کو پُرانی سبزی منڈی میں “سائیں کے پکوڑے” کھانا ہماری زندگی کا حصہ تھا۔

تقریباً 35 سال پہلے جب ہم کرکٹ کے دیوانے تھے، شاہ صاحب اپنی بیٹنگ سے سب پر سبقت لے جاتے۔ بڑے بڑے باؤلرز کو چھکے لگانا اُن کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ ایک دن ہم نے اخبار میں پڑھا کہ راولپنڈی اسٹیڈیم میں انڈر 19 کے ٹرائلز ہو رہے ہیں۔ شاہ صاحب وہاں پہنچے، جہاں اُس وقت پاکستان کے فاسٹ باؤلر یاسر عرفات بھی موجود تھے۔ یاسر نے شاہ صاحب کو باؤلنگ کی، اور شاہ صاحب نے اُنہیں شاندار انداز میں کھیل کر سب کو حیران کر دیا۔ اُس وقت مشہور کرکٹر مسعود انور ٹرائلز کی نگرانی کر رہے تھے، اور شاہ صاحب سلیکٹ ہو گئے۔

کچھ عرصہ پاکستان میں کرکٹ کھیلی، لیکن جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں، یہاں سفارش کا نظام حائل ہو جاتا ہے۔ مگر شاہ صاحب نے ہار نہ مانی، اور انگلینڈ کی کاؤنٹیز سے رابطہ کیا۔ وہاں سے اُن کا بین الاقوامی کرکٹ سفر شروع ہوا، جو آج کوچنگ کی شکل میں کامیابی سے جاری ہے۔
ان دنوں وہ پاکستان، خصوصاً چکوال آئے ہوئے ہیں، اور اپنے پرانے دوستوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں عزت، شہرت اور کامیابی عطا کی ہے، لیکن اُنہوں نے کبھی اپنے دوستوں اور اپنے شہر چکوال کو نہیں بھلایا۔ یہی ان کی عظمت کی دلیل ہے۔
سید خاور علی کاظمی واقعی چکوال کا فخر ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں دے، اور وہ اسی طرح پاکستان اور اپنے وطن کا نام روشن کرتے رہیں۔
