اسرائیل کے دفاعی نظام کے باوجود ایرانی میزائل کیسے ہدف تک پہنچتے ہیں؟
اسرائیل دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جو اپنی دفاعی ٹیکنالوجی میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ آئرن ڈوم، ڈیویڈز سلنگ، اور ایرو جیسے دفاعی نظام اسے دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں شامل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، حالیہ دنوں میں ایران کے داغے گئے کچھ بلسٹک میزائل اسرائیل کی سرزمین پر آن گرے، جس نے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
درمیانے اور طویل فاصلے والے بلسٹک میزائل ایک خاص محرابی راستہ اختیار کرتے ہیں۔ یہ میزائل ابتدا میں انتہائی تیزی سے فضا میں بلند ہوتے ہیں، پھر خلا کے قریب پہنچ کر زمین کی طرف واپس پلٹتے ہیں۔ جب یہ واپسی کرتے ہیں تو ان کا وارہیڈ الگ ہو کر نشانے کی جانب بڑھتا ہے۔
اسرائیل کے دفاعی سسٹم ان میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ایرانی میزائلز کی تیزی، اونچائی اور آخری لمحے کی چالاک حرکات ان سسٹمز کو الجھن میں ڈال دیتی ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 1600 کلومیٹر کا فاصلہ ہے، جو کہ میزائل کو مکمل پرواز، بلندی اور زبردست مومینٹم فراہم کرتا ہے۔
ایرانی میزائل، جیسے فتح اور خرمشہر، ابتدا میں ہی آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز ہو جاتے ہیں اور 100 کلومیٹر سے بھی بلند مقام تک پہنچتے ہیں۔ ان میزائلوں کا وارہیڈ سیکشن، جو چھوٹے پرزوں اور ونگز سے لیس ہوتا ہے، فائنل مرحلے پر زاویہ تبدیل کر کے دفاعی نظام کو دھوکہ دیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وارہیڈ اکثر اپنے ہدف تک کامیابی سے پہنچ جاتا ہے۔ یہ آخری لمحے کی حرکات اور تکنیکی چالاکیاں اسرائیل جیسے دفاعی قوت رکھنے والے ملک کو بھی چیلنج میں ڈال دیتی ہیں، اور ظاہر کرتی ہیں کہ میزائل ٹیکنالوجی اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔