بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو اسکا اسٹرکچر تباہ کر دیں گے

رپورٹ (رجب علی اردو ٹرن میڈیا نیٹ ورک )

سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو بھارت سنگین نتائج کے لئے تیر رہے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے دوٹوک اور سخت لہجہ میں بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی یا پانی روکنے کے لیے کوئی انفراسٹرکچر یا ڈیم تعمیر کیا، تو پاکستان اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گا بلکہ ایسے کسی بھی ڈھانچے کو جو معاہدے کے خلاف ہوا تباہ کر دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستنی عوام اور افواج پاکستان ہر ہرم تیار ہیں اور بھارت کے چلف متحد ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان اس معاملے کو متعلقہ انٹرنیشنل فورمز پر اٹھائے گا کیونکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنا کوئی آسان بات نہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایک سیاسی ڈرامہ رچایا جو اب دنیا کے سامنے آ چکا ہے، دنیا نے ان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے اور بھارت اب دنیا کے سامنے رسوا ہے وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ نے بھارت کو فیس سیونگ کا موقع ضرور دیا ہے تاہم بھارت کو عالمی برادری سے وہ حمایت نہیں ملی جس کی وہ توقع کر رہا تھا۔

خواجہ آصف نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر بھارت نے صرف “فیس سیونگ” کے لیے بھی کوئی جارحانہ اور بزدلانہ اقدام اٹھایا تو ہم اسے بھرپور جواب دیں اور عالمی سطح پر بے نقاب کر دیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ کا خطرہ اب بھی موجود ہے، اور اسی لیے پاکستان مسلسل اپنے قریبی دوست ممالک سے رابطے میں ہے تاکہ خطے میں کشیدگی نہ بڑھے اور امن کی فضا قائم رہے۔

ان کے مطابق، اگر پاکستان تحمل اور تحقیقاتی پیشکش نہ کرتا تو دنیا بھر سے بھارت کے لئے بیانات آ سکتے تھے۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بھارت کی جانب سے22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

اس اعلان کے بعد پاکستان نے فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر کئی اہم اور فوری فیصلے کیے، جن میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کرنا، واہگہ بارڈر بند کرنا، بھارتی فضائی کمپنیوں پر فضائی حدود کی پابندی اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم شامل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *