اسلامی ملک نے اسرائیل پر حملہ کر دیا

رپورٹ (رجب علی) اردو ٹرن

یمن سے حوثیوں کا میزائل حملہ: تل ابیب میں بین گوریون ایئرپورٹ کے قریب نشانہ

بن گوریون ایئرپورٹ پر یمنی میزائل کا براہِ راست حملہ — جدید امریکی “تھاڈ” اور اسرائیلی “ایرو” دفاعی نظام ناکام

اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ یمن سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ کے قریب آ گرا، جب کہ اسے روکنے کے لیے انسٹال کئے گئے امریکی ساختہ جدید ترین نظام “تھاڈ”اور اسرائیلی نظام “ایرو” (حیتس) ملکی دفاعی سالمیت کی حفاظت میں بلکل ناکام رہے۔
اس واقعے نے اسرائیل کے اندرونی نظام کو ہلا کر رکھ دیا جہاں ان کے پاس دنیا کا بہترین دفاعی نظام تھاڈ موجود ہے وہاں ایک انتہائی دور سے فائر کیا گیا ہائیپر سونک میزائل اس نظام سے کیسے بچ گیا یہ وہ خدشات ہیں جن پہ اب اسرائیل کے باشندوں نے بھی تشویش ظاہر کرنی شروع کردی اور اپنی ہی سکیورٹی ایجینسیز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے — خاص طور پر ایسے وقت میں جب حملہ نہایت طویل فاصلے سے اور تکنیکی لحاظ سے پیچیدہ نوعیت کا تھا۔ یہ ناکامی اسرائیلی دفاعی حکمتِ عملی کے لیے ایک واضح دھچکا تصور کی جا رہی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ گزشتہ روز ایران کے حمائت یافتہ یمنی حوثی گروپ نے ہائیپر سونک میزائل اسرائیل پر فائر کر دیا جو تل ابیب شہر کے قریب گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک آ کر گرا۔
یہ حملہ ایک کھلے میدان میں ہوا جو ٹرمینل 3 کے ساتھ متصل تھا، جس سے زمین میں ایک گہرا گڑھا بن گیا اور متعدد افراد زخمی ہوئے جن کی تعداد چار سے آٹھ تک بتائی جا رہی ہے۔

یہ واقعہ ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے کیونکہ یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں کا میزائل اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے کے اتنے قریب پہنچا ہے۔
اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے میزائل کو روکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا، جس کے نتیجے میں ہوائی اڈے پر پروازوں اور زمینی آمدورفت کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔
تل ابیب اور یروشلم سمیت اسرائیل کے وسطی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجا دیے گئے۔

اس حملے کے بعد کئی بین الاقوامی ایئرلائنز جیسے لفتھانزا، ایئر یورپا اور وز ایئر نے تل ابیب کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔
حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر کی گئی ہے۔

یہ واحد گروہ ہے جو روزانہ کی شدید بمباری کے باوجود اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ جیسے طاقتور ممالک کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔
ان کا مطالبہ محض اتنا ہے: فلسطین پر جنگ بند کی جائے اور غزہ تک انسانی امداد کی رسائی ممکن بنائی جائے۔

یہ سادگی میں عظمت کی ایک روشن مثال ہے — نہ کوئی سیاسی مفاد، نہ کوئی دنیاوی خواہش — صرف مظلوموں کی حمایت اور انسانیت کا درد۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *