ابدالی بلسٹک میزائل، پاکستان کے بلسٹک میزائل پروگرام کا ایک ابتدائی ہتھیار

ابدالی بلسٹک میزائل، پاکستان کے بلسٹک میزائل پروگرام کا ایک ابتدائی ہتھیار

نوےکے عشرے میں ابدالی بلسٹک میزائل کا پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا، اس سے پہلے حتف اول میزائل بنایا جا چکا تھا اس لیے اسے حتف دوم کا درجہ دیا گیا۔

مگر محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت نے یہ پروجیکٹ ملتوی کر کے چین سے ایم 11 بلسٹک میزائل خرید لیے، کچھ عرصے بعد حکومت کو اپنی ملکی پروڈکٹ کو ترجیع دینے کی سوچ آئ تو ابدالی بلسٹک میزائل کے لیے فنڈنگ جاری کی گئ، یوں یہ  میزائل 90ء کی دھائ میں ڈیزائن ہوا اور اسکا پہلا ٹیسٹ جنرل پرویز مشرف حکومت کے دور کے شروع میں کیا گیا، جن پرویز مشرف  ہی وہ حکمران تھے جن کے دور میں یہ میزائل سروس کا حصہ بنا۔

اس میزائل کو آخری بار 2013 میں آپگریڈ کیا گیا تھا۔

لیکن بھارت کے بلسٹک میزائل دفاعی نظام کے جدت پکڑنے کے بعد پاکستان کو یہ میزائل نۓ سرے سے موڈیفائ کرنا پڑا۔

اس میزائل کی پہلے 190 کلومیٹر تک رینج تھی اور ٹارگٹ ہٹ کرنے کی صلاحیت بھی کچھ خاص نہیں تھی، یعنی کہا جاتا تھا کہ میزائل ایک سو پچاس میٹر کے دائرے میں گرے گا۔

اس میزائل میں ٹارگٹ پر گرنے کی درستگی کے لیے نیا ٹارگیٹنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے، میزائل کی سالڈ موٹر کو بہتر بنایا گیا ہے جس سے اب یہ میزائل پہلے کی نسبت ڈبل رینج کا حامل ہے۔ میزائل میں یقیننا” دفاعی نظام سے بچنے کی اہلیت بھی رکھی گئ ہو گی۔

یہاں یہ نوٹ کر لیں کہ یہ میزائل دراصل دشمن کے فضائ اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا تھا جس میں پانچ سو کلوگرام وزنی بارودی وارہیڈ کی گنجائش ہے، لیکن یہ میزائل ایٹمی حملے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا۔

ایٹمی حملے کے لیے شاہین سیریز کے بلسٹک میزائل بناۓ گۓ تھے۔

#سعیدغالب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *