تحریر۔۔۔ بنارس خان بہادر ٹاؤن شہنشاہ چوک
راقم الحروف یکم رمضان بوجہ سفری وجوہات بوقت نماز ظہر اپنی مسجد میں تاخیر سے پہنچا۔اور مسجد میں قریباً نماز ظہر ادا ہوچکی تھی۔لوگ نماز ادا کرکے نکل رہے تھے مسجد کے دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی لیکن نمازیوں کی اتنی زیادہ تعداد تھی کہ کچھ وقت کیلے اندر داخلے کیلے انتظار کرنا پڑا ۔بہت ہی روحانی مناظر تھے۔جس طرع ہماری مساجد میں نماز جمعہ کے اختتام پر ہوتے ہیں۔۔خیر جوں جوں رمضان گزرتا گیا نمازیوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی۔جو کہ افسوسناک ہے۔ہم مستقل مزاج نہ ہیں ایک کام پر لگ جاتے ہیں تو اسی کام کے چرچے ہوتے نظر آتے ہیں۔اور چھوڑنا بھی ہم سب کے پیچھے بس ہے۔
نماز صرف رمضان اور جمعہ والے دن فرض نہیں نماز بالغ ہونے سے موت تک فرض ہے قرآن مجید میں سب سے زیادہ حکم نماز کا آیا ہے کیونکہ نماز ہی دین کا ستون ہے۔اسلام اور کفر میں فرق ہی کا نماز ہے۔مرنے کے بعد سب سے پہلا سوال ہی نماز کا ہوگا۔نماز برائیوں سے روکتی ہے۔جب بندہ پانچ وقت نماز پڑھتا ہے تو بندہ ایک متواتر سلسلے میں آ جاتا ہے اور ہر قسم کی برائیوں سے بچا رہتا ہے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ بندے پر رحمتیں نازل فرماتا ہے ہر قسم کی مصیبتوں و آفات وغیرہ سے بچا رہتا ہے اور نماز پاکیزگی کا بھی ذریعہ ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم مجھے یاد کرو میں تجھے یاد کروں گا۔ایک نماز چھوڑنے کی وعید بندہ سن لے تو رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے کہ
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
روزانہ پانچ وقت مسجد سے اللہ تعالیٰ کی طرف بلاوے کی آواز آتی ہے ۔آو نماز کی طرف آو۔آو کامیابی کی طرف آو۔
ہم سب اپنے گھروں کے سربراہ و نگہبان بھی ہیں ہم سب سے اہل وعیال کے متعلق بھی سوال ہوگا
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر قائم رہو۔مساجد میں آپکو ہر چیز صاف ستھرا ماحول۔پانی۔آج کے دور میں بیشتر مساجد میں گرمیوں میں ائیرکنڈیشنرز اور سردیوں میں ہیٹرز دستیاب ہوتے ہیں اور سردیوں میں گرم پانی مطلب ہر قسم کی فری سہولیات میسر ہوتی ہیں پھر بھی مساجد میں نمازیوں کی تعداد انتہائی کم ہوتی ہے یہ افسوسناک ہے۔پانچ وقت نماز پڑھنے میں بہت زیادہ وقت نہیں لگتا بس غفلت اور سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔جس سے چھٹکارا پانے کی ضرورت ہے۔
اگر گھر کا سربراہ خود نماز ادا نہیں کرے گا تو اسکے اہل و عیال بھی سستی کا مظاہرہ کریں گے گھر کے سربراہ کا کام ہے کہ خود بھی پانچ وقت نماز ادا کرے اور اپنے اہل وعیال کو بھی نماز ادا کرنے کا سختی سے حکم دے۔اپنے چھوٹے و بڑے بچوں کو اپنے ساتھ مسجد لیکر جاے اور بیوی بچیوں کو گھر میں نماز ادا کرنے کی تلقین کرے۔آپ گھر کے سربراہان پانچ وقت نماز ادا کریں گے تو آپکے بچے بھی نماز ادا کریں گے کیونکہ چھوٹے بڑوں سے اثر لیتے ہیں اور وہ ہی بڑے ہوکر اپنے اہل و عیال کو اس پر قائم رکھیں گے۔
ہم رمضان میں نماز اور تلاوت متواتر کرتے ہیں اور بعد ازاں عید کا چاند 🌙 نظر آتے ہی غفلت برتنے لگتے ہیں۔وہی انسان وہی مسجد لیکن غفلت میں اتنا پڑ جاتے ہیں کہ صرف نماز جمعہ پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان گردانتے ہیں جو کہ افسوس ناک صورتحال ہے۔اذانیں تو ہر روز پانچ وقت ہوتی ہیں پانچ وقت اللہ تعالیٰ آپکو بلا رہا ہے
آپ خود بھی پانچ وقت نماز ادا کریں۔تلاوت کریں اور اپنے اہل وعیال کو بھی اسکا عادی بنائیں کیونکہ آپکا یہ سلسلہ نسل در نسل منتقل ہوگا اور یہ صدقہ جاریہ ہے۔اور دوسرے مسلمان بھائیوں کو بھی نماز ادا کرنے کی دعوت دیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین اسلام کے احکامات کی مکمل پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین
مسلمانوں مسجدیں پکار رہی ہیں
